اک قدم حلقۂ وحشت سے نکالا نہ گیا
دشت میں جان گئ پاؤں کا چھالا نہ گیا
آکے بیٹھا تو نہ اٹھا وہ تری محفل سے
پھر کہیں اور ترا چاہنے والا نہ گیا
یہ بھی اس زلف گرہ گیر کا نکلا ہمسر
کوئ بھی پیچ مقدر کا نکالا نہ گیا
صرف اک بار ہی دیکھا تھا نظر بھر کے انہیں
زندگی بھر مری آنکھوں کا اجالا نہ گیا
خاک میں مل گۓ سب گوہر صد رنگ نصیر
تجھ سے دامن پہ کوئ اشک سنبھالا نہ گیا
پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ
HAFIZ UMAIR HUSSAN
No comments:
Post a Comment